Friday, July 1, 2022

21वीं सदी के मनुष्य के लिए सरल, हाईटेक एवं परिष्कृत योग विज्ञान पर, देश के नामी-गिरामी वैज्ञानिकों कि प्रतिभागितय के साथ, कार्यशाला सफलता से आयोजित

21वीं सदी के मनुष्य के लिए सरल, हाईटेक एवं परिष्कृत योग विज्ञान पर, देश के नामी-गिरामी वैज्ञानिकों कि प्रतिभागितय के साथ, कार्यशाला सफलता से आयोजित नई दिल्ली, योग विज्ञान पर एक कार्यशाला का आयोजन जहीर साइंस फाउंडेशन नई दिल्ली ने पार्लिमेंट हाउस के समीप अपने मुख्यालय में किया इस कार्यशाला में देश के नामी-गिरामी वैज्ञानिक शरीक रहे। कार्यशाला का मुख्य आकर्षण डॉ मनीष गोरे का योग पर वक्तव्य तथा योग शोधकर्ता डॉक्टर इस्लाम की आत्मकथा एवं उनका वर्णित पेट अंदर और कमर पतली करने का योगियों का हजारों साल का आजमाया हुआ रहस्यमई नुस्खा रहा। अंतर्राष्ट्रीय ख्याति प्राप्त वैज्ञानिक प्रोफेसर हर्ष गुप्ता का मनमोहक संदेश जोश भरने वाला था साथ ही प्रतिभागियों, वक्ताओं और डॉक्टर बदरुल इस्लाम कैरानवी का तहे दिल से स्वागत किया। जामिया मिलिया इस्लामिया के फिजिक्स के प्रोफेसर डॉक्टर जाहिद एच् खान ने भारत सरकार के चहेते योग गुरु का धन्यवाद करते हुए कहा कि, योगा वैज्ञानिक के रूप में तथ्यों पर आधारित आपने अपने जीवन के प्रेरणा दाई दृष्टांत हमारे सामने जो रखे हैं वह युवा-वैज्ञानिकों और हमारे लिए भी प्रेरणादाई हैं, हम लोग घर-घर योग विज्ञान की पताका लहराने के आपके सपने को आगे बढ़ाने में सहयोग देने के लिए तैयार हैं। डॉ तबस्सुम जमाल सेक्रेटरी जहीर साइंस फाउंडेशन ने खुले दिल से कहा कि मैं और हमारे साथी वैज्ञानिक, योग के साइंटिफिक पहलू को आगे बढ़ाने में हमेशा तत्पर रहेंगे और हमने तो करोना काल के बाद, अब अपने प्रोग्राम की शुरुआत ही साइंस ऑफ योगा की इस कार्यशाला से कर रहे है। सीएसआईआर के प्रिंसिपल वैज्ञानिक डॉक्टर मनीष मोहन गोरे, चीफ साइंटिस्ट एंड चेयरपर्सन बीडीआरएम डॉक्टर डी शैलजा‌ इत्यादि, देश के मशहूर वैज्ञानिक संस्थानों के वैज्ञानिकों तथा मीडिया के लोगों की सक्रिय भागिता से कार्यशाला यादगार सफल रही। اکیسویں صدی کے انسان کی ذہنی اور جسمانی تندرستی کی ضامن اور ڈاکٹر بدرالاسلام کیرانوی کی پوگا سے منتخبہ طبی ورزش کے فروغ کے لئے ملک کے مایہ ناز سائنسدان متحرک۔ نئی دہلی: ظہیر سائنس فاؤنڈیشن، نئی دہلی نے، پارلیمنٹ ہاؤس کے قریب اپنے صدر دفتر میں یوگا سائنس پر ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا، جس میں ملک کے نامور سائنسدانوں نے شرکت کی اور بھارت سرکار کی یوگا کی درسی کتابیں لکھنے والے اور پچاس ہزار اساتذہ کو ٹریننگ دینے والے مسلمان یوگا محقق ڈاکٹر بدرالاسلام کیرانوی کے نصف صدی پر محیط تحقیقی کام کو تہ دل سے سراہا۔ اس ورکشاپ میں یوگا میڈیکل ایکسرسائز کے ساتھ ساتھ ڈاکٹر منیش گور کا مقالہ اور یوگا محقق ڈاکٹر اسلام کی سوانح عمری شرکاء کی خاص توجہ کا مرکز رہی۔ ورکشاپ میں شریک عظیم سائنسدانوں نے پہلی مرتبہ اپنے اوپر تجربہ کیا کہ کیسے ڈاکٹر بدرالاسلام کے ذریعے، سادہ کی ہوئی پر ہائی ٹیک اور جدید ترین یوگا سائینس کی میڈیکل ایکسرسائز سے دماغ کی لطیف مالش کی جاسکتی ہے اور ساٹھ ستر سال کی عمر میں پیٹ کے اندرونی اعضاء اور ہاضمے کے عمل کو نوجوانوں جیسا بنائے رکھا جا سکتا ہے۔ میڈیا کے لوگوں کی فرمائش پر بڈھے ہوئے پیٹ اور کمر کو کم کرنے کے لیے یوگیوں کے ہزاروں سال پرانے، آزمائے اور عوام کی نظروں سے اوجھل اور خفیہ رہے نسخے پر ڈاکٹر بدرالاسلام کیرانوی کا مزید کام سبی سائنسدانوں کو بہت پسند آیا۔ بین الاقوامی شہرت کے حامل سائنسدان پروفیسر ہرش گپتا کا دلکش پیغام بہت ہوصلہ افزا تھا، ساتھ ہی شرکاء، مقررین اور ڈاکٹر بدرالاسلام کیرانوی کا پرتپاک خیرمقدم کرنے کا انداز سونے پر سہاگہ رہا۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے فزکس کے پروفیسر ڈاکٹر زاہد ایچ خان نے حکومت ہند کے پسندیدہ یوگا گرو ڈاکٹر بدرالاسلام کیرانوی کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ایک یوگا سائنسدان کے طور پر، آپ نے حقائق پر مبنی، اپنی زندگی کی متاثر کن مثالیں ہمارے سامنے رکھیں ہیں، یہ مثالیں نوجوان سائنسدان اور ہمارے لیے بھی متاثر کن ہیں۔ ہم گھر گھر یوگا سائنس کا پرچم لہرانے کے آپ کے خواب کو آگے بڑھانے میں تعاون کرنے کے لیے تیار ہیں۔ پروگرام کی روح رواں دنڈاکٹر تبسم جمال سیکرٹری ظہیر سائنس فاؤنڈیشن نے کھل کر کہا کہ ہم ڈاکٹر اسلام کی کوششوں سے متفق اور پر جوش ہیں اور اب میں اور ہمارے ساتھی سائنسدان یوگا کے سائنسی پہلو کو آگے بڑھانے کے لیے ہمیشہ کندھے سے کندھا ملا کر چلیں گے۔ ویسے بھی بھی بھی فاؤنڈیشن نے کورونا کے دور کے بعد، یہ پہلا پروگرام بھی سائنس آف یوگا سے شروع کیا ہے۔ سی ایس آئی آر کے پرنسپل سائنٹسٹ ڈاکٹر منیش موہن گوڑ، چیف سائنٹسٹ اور چیئر پرسن بی ڈی آر ایم ڈاکٹر ڈی شیلجا وغیرہ اور ملک کے دگر مشہور سائنسی اداروں کے نمائندہ سائنسدانوں اور میڈیا کے لوگوں کی فعال شرکت سے ورکشاپ یادگار کامیابی سے ہمکنار ہوئی۔ امید ہے کہ امت مسلمہ کے اہل خیر حضرات بھی ڈاکٹر اسلام کی یوگا سے ماخوذ طبی ورزشوں کے عوامی بہبود والے پہلو پر غور کر عوامی بیداری پروگرام منعقد کریں گے اور اس مقصد کے حصول کے لیے لیے ظہیر سائنس فاؤنڈیشن سے سائنٹیفک تعاون لیں گے

No comments:

Post a Comment

Note: Only a member of this blog may post a comment.